گیند بھارت کے کورٹ میں

پہلگام واقعے کو تقریباً دو ہفتے گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک بھارت نے اس واقعے کے ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے کہ پاکستان کس طرح اس واقعے کا ذمے دار ہے، محض بودے اور بے بنیاد الزامات لگا کر مودی حکومت نے پاکستان کے خلاف جنگ مسلط کرنے کا شور بلند کر رکھا ہے۔

پاکستان کی جانب سے حکومتی اور پاک فوج کی جانب سے بھارت کو بار بار آگاہ اور خبردار کیا جا رہا ہے کہ اگر اس جارحیت کا کوئی احمقانہ قدم اٹھایا تو پوری قوت سے ایک جمع دو جواب دیا جائے گا۔ پاکستان نے کھلے دل کے ساتھ بھارت کو پیش کش کی ہے کہ وہ پہلگام واقعے کی عالمی سطح پر غیر جانبدارانہ تحقیقات میں تعاون فراہم کرنے اور اس میں شامل ہونے کو تیار ہے۔ پاکستان کی اس پیشکش کے جواب میں بھارت کی جانب سے مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔

پاکستان نے امریکا، چین، برطانیہ، روس اور دیگر ملکوں کے وزرائے خارجہ، سفیروں اور سربراہان حکومت کو بھی واضح طور پر پہلگام واقعے میں اپنی پیشکش سے آگاہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ بھارت کو جارحانہ اقدام سے روکا جائے۔ پاکستان امن پسند اور ذمے دار ملک ہے، ہم پہل نہیں کریں گے لیکن اپنے خلاف بھارت کے کسی بھی جنگی اقدام کا بھرپور اور فوری جواب دیا جائے گا۔ ادھر بھارت نے لائن آف کنٹرول پر جھڑپیں شروع کر دی ہیں۔

بھارتی فوج گزشتہ ایک ہفتے سے کنٹرول لائن کے اطراف رہائشی علاقوں پر بلااشتعال فائرنگ کر رہی ہے۔ تاہم ہماری مسلح افواج کے چوکس جوانوں کی بھرپور کارروائی کے باعث بھارتی فوج کو منہ کی کھانا پڑی بلکہ پاک فوج نے بھارتی فوج کے کئی اہم مورچے بھی تباہ کر دیے۔ بھارت نے فضائی اور بحری راستوں سے بھی احمقانہ حرکتیں کرنے کی کوشش کی جسے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا گیا۔

پاکستان کا سپہ سالار اعظم جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت ہونے والی تازہ کور کمانڈر کانفرنس میں شرکا نے بلااتفاق بھارت کو پیغام دیا ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ پاک فوج ملک کی سالمیت، خودمختاری اور علاقائی امن کا ہر صورت دفاع کرے گی۔ کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکا نے بجا طور پر کہا کہ پہلگام واقعے کا مقصد پاکستان کی توجہ مغربی سرحدوں اور اقتصادی بحالی کے لیے جاری کوششوں سے ہٹانا ہے، کیونکہ ان دونوں عوامل میں پاکستان فیصلہ کن اور پائیدار ترقی کی سمت گامزن ہے۔

شرکائے کانفرنس نے بھارت پر واضح کر دیا کہ ایسے مذموم ہتھکنڈوں کے ذریعے بھارت کو اپنی دہشت گرد پراکسیوں کو فعال کرنے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ کور کمانڈرز نے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کو منظم کرنے کے عمل میں بھارتی فوج کے افسران اور انٹیلی جنس کے براہ راست ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے بجا طور پر کہا کہ ریاستی سرپرستی میں ایسے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی اور ناقابل قبول ہیں۔ بھارت کی جانب سے دانستہ عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو قومی عزم سے فیصلہ کن شکست دی جائے گی۔

حکومتی سطح پر پاکستان کی جانب سے زبردست سفارتی کوششوں اور وزیر اعظم کے اعلیٰ سطح کے رابطوں کے بعد امریکا، اقوام متحدہ، خلیجی ممالک اور دیرینہ دوست چین سمیت متعدد ممالک پاک بھارت کشیدگی کم کرانے کے لیے سرگرم ہو گئے ہیں جو خطے کے امن کے لیے ایک اچھی علامت ہے اس ضمن میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور اسی دن بھارتی وزیر جے شنکر سے بھی رابطہ کرکے ٹرمپ انتظامیہ کا پیغام پہنچایا کہ دونوں باہمی کشیدگی کم کرکے مسائل کا ذمے دارانہ حل نکالیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ دونوں ملکوں سے مسلسل رابطے میں ہے۔

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے واضح طور پر تسلیم کیا ہے کہ پاکستان ایک ذمے دار ملک ہے اور وہ پہلگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کرے گا۔ لہٰذا بھارت ایسا ردعمل نہ دے کہ کوئی علاقائی تنازع پیدا ہو۔ یہاں واضح رہے کہ پاکستان نے پہلگام واقعہ کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کا کمیشن بنانے اور ہر طرح سے تعاون کرنے کی پیشکش کی تھی۔ اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے کہ وہ پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے میں کتنا سنجیدہ ہے ۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلگام واقعے پر پیدا ہونے والی کشیدگی کے معاملے پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا جاسکتا ہے تاکہ دونوں ممالک کو کشیدگی کم کرنے کے لیے آمادہ کیا جاسکے۔ دیرینہ دوست چین نے کھل کر اعلان کر دیا ہے کہ اگر پاکستان کے خلاف بھارت نے جارحیت کی تو چین پاکستان کا ساتھ دے گا۔

معروف چینی تجزیہ کار اور عالمی امور کے ماہر وکٹر گاؤ نے بھارتی میڈیا کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر پاکستان پر حملہ ہوا تو چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ پہلگام واقعے پر پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدام کے لیے مودی حکومت کو خود بھارت کے اندر سے مکمل سپورٹ نہیں مل رہی ہے۔ بھارت کی اپوزیشن جماعتیں اور سنجیدہ محب وطن حلقے مودی کے پاکستان کے خلاف جنگی اقدام کے مخالف ہیں۔ بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کے باعث بھارت کے لیے پاکستان پر حملہ کرنا آسان نہیں ہوگا۔ گیند اب بھارت کے کورٹ میں ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں