SEOUL:
جنوبی کوریا کی فوج کی تعداد میں گزشتہ 6 برسوں کے دوران ملک میں مردوں کی آبادی کی شرح بڑی حد تک گرنے کے نتیجے میں 20 فیصد کی کمی آگئی ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کی حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن اسمبلی چو می آئی کے دفتر سے فوج میں اہلکاروں کی کمی سے متعلق تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔
جنوبی کوریا کی فوج میں گزشتہ 6 برسوں کے دوران 20 فیصد کمی کے نتیجے میں اہلکاروں اور افسران کی تعداد 4 لاکھ 50 ہزار ہوگئی ہے کیونکہ ملک میں دنیا کی سب سے کم شرح پیدائش ہے اور اسی وجہ سے مردوں کی آبادی کی شرح میں واضح کمی آگئی ہے اور فوج میں شمولیت کے لیے درکار عمر کی حد کے حامل افراد کی کمی ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ فوج میں مرد اہلکاروں کی ڈرامائی کمی کی وجہ سے افسران کی تعداد میں بھی کمی آگئی ہے اور خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو دفاعی معاملات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ جنوبی کوریا کی فوج میں 2000 کے اوائل سے بتدریج کمی آئی ہے، اس وقت 6 لاکھ 90 ہزار فوجی تھے اور 2010 کی دہائی میں یہ تعداد مزید کم ہوئی اور 2019 میں فوجی اہلکاروں اور افسران کی تعداد 5 لاکھ 63 ہزار تک آگئی تھی۔
فوج نے بتایا کہ دفاعی امور کے لیے درکار تعداد کے مقابلے میں اس وقت 50 ہزار اہلکاروں کی کمی ہے اور 21 ہزار نان کمیشن افسران کی کمی ہے۔
دوسری جانب وزارت دفاع کے تازہ اعداد وشمار کے مطابق 2022 میں جنوبی کوریا کے پڑوسی ملک شمالی کوریا میں فوج کی تعداد 12 لاکھ تھی۔
حکومتی رپورٹ کے مطابق ملک میں 2019 سے 2025 کے دوران 20 سال کی عمر کے جوانوں کی تعداد میں 30 فیصد کمی آگئی ہے اور اس وقت دو لاکھ 30 ہزار ہے، عمر کی یہ حد فوج میں شمولیت کے لیے درکار ہوتی ہے تاہم اب یہ ڈیڑھ سال ہوگئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2025 میں جنوبی کوریا کا دفاعی بجٹ 43.9 ارب ڈالر سے زائد ہے جو شمالی کوریا کی معیشت کے مجموعی حجم سے زیادہ ہے۔
جنوبی کوریا دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں آبادی کی عمروں میں تفاوت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور شرح پیدائش میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جو 2024 میں 0.75 تھی۔
حکومتی اندازوں کے مطابق جنوبی کوریا کی مجموعی آبادی 2020 میں 5 کروڑ 18 لاکھ تھی لیکن 2072 تک کم ہو کر 3 کروڑ 62 لاکھ تک محدود ہوجائے گی۔