لبنان کی کابینہ نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی قرار داد منظور کرلی

لبنان کی کابینہ نے ایک اہم اجلاس میں حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے کی منظوری دیدی گئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کابینہ اجلاس میں لبنان کی سول قیادت نے فوج سے کہا ہے کہ وہ ایک ایسا منصوبہ تیار کرے جس کے تحت سال کے آخر تک حزب اللہ کو غیر مسلح کردیا جائے۔

کابینہ اجلاس میں اس منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے زور دیا گیا ہے کہ ملک میں اسلحہ اب صرف ریاستی اداروں کے پاس ہی ہونا چاہیے۔

لبنان کے وزیر اطلاعات پال مورکوس نے کہا کہ کابینہ نے امریکی ایلچی ٹام بارک کی جانب سے پیش کردہ تجویز میں شامل عمومی اہداف کو منظور کر لیا۔

ان اہداف میں تمام غیر ریاستی مسلح گروہوں بشمول حزب اللہ کی تمام لبنانی سرزمین سے آہستہ آہستہ واپسی، جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوج کی واپسی، اسرائیلی فضائی حملوں کی روک تھام، اسرائیل میں قید لبنانی قیدیوں کی رہائی، اور لبنان-اسرائیل سرحد کے متنازع حصے کی حتمی حد بندی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ ایرانی حمایت یافتہ 4 وزرا نے اس کابینہ اجلاس سے واک آؤٹ کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا اور ایسے کسی بھی منصوبے کو مسترد کردیا۔

کابینہ اجلاس کے اس فیصلے پر حزب اللہ نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ امریکا اور اسرائیل کے دباؤ میں آ گئی ہے۔

حزب اللہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیل لبنان میں پانچ پہاڑی علاقوں سے اپنی فورسز کا انخلا نہیں کرے گا، ہم خود کو غیر مسلح نہیں کریں گے۔

ادھر امریکی کانگریس کے رکن لبنانی نژاد ڈیرل عیسیٰ نے بیروت میں صدر جوزف عون سے ملاقات میں کہا کہ اگر لبنانی فوج ملک میں مکمل کنٹرول حاصل کر لے تو ہم اسرائیل پر مکمل انخلا پر زور دیں گے۔

 

اپنا تبصرہ لکھیں