بیجنگ: چین نے اپنا پہلا چاند پر اترنے والا مشن ’’لانیوے‘‘ کامیابی سے ٹیسٹ کرلیا ہے۔ یہ تجربہ ہیبئی صوبے میں ایک ایسے مقام پر کیا گیا جو چاند کی سطح جیسا بنایا گیا تھا۔ یہاں خاص قسم کی مٹی، پتھروں اور گڑھوں کے ذریعے چاند کے ماحول کی نقل تیار کی گئی۔
چائنا مینڈ اسپیس (CMS) کے مطابق، یہ ٹیسٹ بہت پیچیدہ تھا اور اس میں لینڈر کے چڑھنے اور اترنے کے تمام مراحل کا مکمل جائزہ لیا گیا۔ اسے انسان بردار چاند مشن کی تیاری کا ایک “اہم سنگ میل” قرار دیا گیا ہے۔
’’لانیوے‘‘ کا مطلب چینی زبان میں “چاند کو گلے لگانا” ہے۔ یہ لینڈر نہ صرف خلا بازوں کو چاند کی سطح پر لے جائے گا بلکہ وہیں رہنے، توانائی حاصل کرنے اور ڈیٹا ٹرانسمیشن کا مرکز بھی بنے گا۔
چین 2030 سے پہلے انسان کو چاند پر لے جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اگر وہ اس میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ امریکہ کے مقابلے میں ایک بڑی برتری حاصل کرلے گا۔ یاد رہے کہ ناسا بھی اپنے آرٹیمس پروگرام کے تحت 2026 میں انسانوں کو چاند کے گرد گھمانے اور 2027 میں چاند پر اُتارنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
چین گزشتہ پانچ برسوں میں بغیر خلا باز کے چاند پر کئی کامیاب مشن بھیج چکا ہے جن میں سے بعض نے چاند کے دور دراز حصوں سے مٹی بھی لا کر دی ہے۔ ان کامیابیوں کی وجہ سے یورپ، امریکہ، پاکستان، تھائی لینڈ سمیت کئی ممالک اور ادارے چین کے اسپیس پروگرام میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
چین اور روس 2035 تک چاند پر ایک بین الاقوامی تحقیقاتی اسٹیشن بھی بنانے کا منصوبہ رکھتے ہیں جس میں ایک نیوکلیئر ری ایکٹر بھی شامل ہوگا جو توانائی فراہم کرے گا۔