واشنگٹن: امریکا نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو پر دنیا کے سب سے بڑے منشیات فروشوں میں سے ایک ہونے کا الزام لگایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے اس الزام کو بنیاد بناتے ہوئے وینزویلا کے صدر کی گرفتاری میں مدد دینے والے کو 50 ملین ڈالر انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وینزویلا کے صدر کی گرفتاری پر انعامی رقم پہلے 25 ملین ڈالر تھی جسے اب دگنا کردیا گیا۔
نکولس مادورو پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ کولمبین باغی گروپ FARC کے ساتھ مل کر امریکا میں کوکین پھیلا رہے ہیں تاکہ امریکی معاشرے کو تباہ کردیا جائے۔
امریکی اٹارنی جنرل پام بونڈی نے ایک ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا کہ امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی (DEA) نے 30 ٹن کوکین ضبط کی جن میں سے تقریباً 7 ٹن وینزویلا کے صدر سے منسلک تھیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ بقیہ 23 ٹن کوکین بھی وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کے قریبی ساتھیوں کی تھیں۔ نکولس مادورو کا تعلق ٹرین دے اراگوا نامی وینزویلی گینگ اور میکسیکو کے سینالوا کارٹل سے بھی ہے۔
یاد رہے کہ ان دونوں تنظیموں کو امریکی حکومت نے دہشت گرد تنظیمیں قرار دیکر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
دوسری جانب، وینزویلا کے وزیر خارجہ ایوان گل نے اس اقدام کو مضحکہ خیز اور سیاسی پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس طرح کی چالوں سے کوئی حیرت نہیں کیوں کہ ٹرمپ جیفری ایپسٹین کیس جیسے حساس معاملات سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ سب کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ نکولس مادورو 2013 سے وینزویلا کے صدر ہیں۔ ان پر انتخابات میں دھاندلی، اپوزیشن کی آواز دبانے اور سیاسی تشدد جیسے الزامات لگتے رہے ہیں۔
حالیہ انتخابات میں بھی یہی الزامات سامنے آئے جس پر برطانیہ اور یورپی یونین نے نوکلس مارودو کی حکومت پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
جون میں نکولس مادورو کے سابق انٹیلیجنس چیف ہوگو کارواخل کو بھی امریکا میں منشیات اسمگلنگ کے الزامات پر سزا سنائی گئی۔
تاہم انٹیلی جنس چیف بوگو کارواخل نے بعد میں اپنا جرم قبول کر لیا تھا جس سے قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ وہ اپنے صدر کے خلاف گواہی دینے کے بدلے میں سزا میں نرمی چاہتے ہیں۔