حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری نہ کرنے پر پاکستان کسان اتحاد نے 10 مئی سے احتجاج کا اعلان کردیا۔ احتجاجی تحریک کا آغاز ملتان سے ہوگا۔
چیئرمین پاکستان کسان اتحاد خالد محمود کھوکھر نے ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں، ہم زراعت کی علامتی نماز جنازہ پڑھ کر احتجاج کا آغاز کریں گے اور پھر ملک بھر سے کسانوں کو لے کر لاہور پہنچیں گے۔ .
انہوں نے کہا کہ احتجاج کے دوران کسان، ٹریکٹر اور جانور ہمارے ساتھ ہوں گے، کیونکہ کم ریٹ کی وجہ سے کسانوں کو 400 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ گندم کے درآمد کنندگان نے اپنی فصل کے لیے ایک پورا اونٹ ذبح کر دیا، اس فیصلے سے ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ باہر چلا گیا۔ کسانوں نے یوریا کے لیے 150 ارب روپے مزید ادا کیے، آج بھی یوریا بلیک میں فروخت ہو رہا ہے۔
چیئرمین کسان اتحاد نے کہا کہ کسان پیسہ لے کر ملک سے باہر نہیں جاتا، اسے یہیں رہنا پڑتا ہے، اس کا معاشی قتل کرنے والوں کو پھانسی دی جائے۔ گندم کا بحران پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، اس فیصلے نے 6 کروڑ کسانوں کی جان لی۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاشرہ سب کچھ بنانے اور دینے والے کو اہمیت نہیں دیتا بلکہ مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے جو کہ ایک المیہ ہے۔ اس ملک میں پالیسی سازوں نے زراعت کو ترقی نہیں کرنے دی، 2 سال پہلے ہم سے گندم 2200 روپے لی گئی اور 6000 روپے میں فروخت ہوئی۔